نئی دہلی: 29 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا انتخابات کا چوتھا مرحلہ گزر جانے کے بعد ایس پی-بی ایس پی اتحاد نے وارانسی کو لے کر ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔سماج وادی پارٹی نے وارانسی لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بدلتے ہوئے تیج بہادر یادو کو ٹکٹ دے دیا ہے۔تیج بہادر یادو بی ایس ایف اہلکار جسے فوجیوں کو دیے جانے والے کھانے کی کوالٹی سے منسلک ویڈیو جاری کرنے کے بعد نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔اب شالکنی یادو کی جگہ پارٹی امیدوار ہوں گے اور بی جے پی امیدوار اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مقابلہ کریں گے۔غور طلب ہے کہ تیج بہادر یادو نے بی ایس ایف میں رہتے ہوئے خراب کھانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ان پر کارروائی کی گئی اور انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔سماجوادی پارٹی نے حال ہی میں شالکنی یادو کو وارانسی سے امیدوار بنایا تھا۔بتا دیں کہ شالکنی یادو کانگریس کے سابق ممبر پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین شیاملال یادو کی بہو ہیں۔وارانسی میں آخری مرحلے میں 19 مئی کو انتخابات ہونا ہے۔بتا دیں کہ گزشتہ سال بی جے پی امیدوار کے طور پر فاتح رہے نریندر مودی نے اروند کیجریوال کو وارانسی سیٹ سے کل 3,71,784 ووٹوں سے شکست دی تھی۔نریندر مودی کو کل 5,81,022ووٹ ملے تھے۔وہیں دوسرے نمبر پر رہے اروند کیجریوال کو 2,09,238ووٹ ملے۔جبکہ کانگریس امیدوار اجے رائے 75,614ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔وہیں چوتھے مقام پر بہوجن سماج پارٹی اور پانچویں مقام پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار تھے۔اتر پردیش کی 80 لوک سبھا سیٹوں میں وارانسی کی اپنی الگ اہمیت رہی ہے۔موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی سے پہلے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر، کانگریس کے سینئر کملاپت ترپاٹھی، آنجہانی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے بیٹے انل شاستری اور مرکزی وزیر رہے بی جے پی کے رہنما منڈل کے رکن اور سینئر رہنماؤں میں سے ایک مرلی منوہر جوشی بھی یہاں سے ممبر پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔سال 1957 اور 1962 میں کانگریس کے رگھوناتھ سنگھ اس سیٹ سے جیتے تھے، لیکن 1967 میں سی پی ایم کے ستیہ نارائن سنگھ نے یہاں قبضہ کیا تھا۔اس کے بعد 1971 میں کانگریس نے راجارام شاستری کے ذریعہ اس سیٹ پر پھر قبضہ جمایا، لیکن 1977 میں ایمرجنسی کی وجہ سے کانگریس مخالف لہر میں بھارتی لوک دل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے چندرشیکھر وارانسی کے ایم پی بنے۔1980 میں کانگریس کی واپسی ہوئی، اور کملاپتی ترپاٹھی نے اس سیٹ پر قبضہ کیا، اور پھر 1984 میں بھی کانگریس کے ہی شیام لال یادو نے وارانسی سے کامیابی حاصل کی۔1989 میں جنتا دل کے ٹکٹ سے انل شاستری ایم پی بنے، اور پھر 1991 سے چار انتخابات تک یہاں بی جے پی کا دبدبہ بنا رہا، اور 1991 میں شریش چندر دکشت کے بعد 1996، 1998 اور 1999 میں شنکر پرساد جیسوال نے جیت درج کی۔2004 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر یہاں کانگریس کی واپسی ہوئی، اور راجیش مشرا نے انتخاب جیتا، لیکن اگلے ہی الیکشن میں 2009 میں بی جے پی کے قدآور لیڈر مرلی منوہر جوشی نے اس سیٹ پر قبضہ کر لیا۔اگلے انتخابات یعنی 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے نریندر مودی کو ٹکٹ دیا، جس میں انہوں نے جیت درج کر کے لوک سبھا پہنچے تھے۔